فن در حقیقت وہ کسی بھی قسم کا فن ہو، تحفہ الہی ہے۔ اگرچہ فن کے اظہار کی کیفیت فن کے سامنے آنے کا ذریعہ ہوتی ہے لیکن یہی فن کی پوری حقیقت نہیں ہے۔ اظہار سے قبل فن کا احساس و ادراک وجود میں آتا ہے اور وہی اصلی نکتہ ہے۔ جب ایک ظرافت، ایک حقیقت اور ایک خوبصورتی کا ادراک کر لیا گيا تب فنکار بال سے بھی زیادہ باریک ان ہزاروں فنکارانہ نکات کے ذریعے کہ غیر فنکار انسان کے لئے جن میں سے ایک نکتے کا بھی ادراک ممکن نہیں ہے، اپنے فنکارانہ مزاج کے سہارے اور اپنے باطن میں جلوہ افروز شمع فن کی روشنی میں بعض ظرافتوں، باریکیوں اور حقائق کو منظر عام پر لاتا ہے۔ اسے کہتے ہیں حقیقی فن کہ جو ایک ادراک، واردات قلبی، ایک انعکاس اور ایک اظہار ہے۔
خامنہ ای ڈاٹ آئی آر