فن کی ایک عام خصوصیت یہ ہے کہ اس کا سہارا لینے والا شخص بہت سی چیزوں کی جانب ممکن ہے متوجہ نہ ہو اور مخاطب شخص بھی ہو سکتا ہے کہ بہت سے امور سے غافل ہو لیکن فن اس کے باوجود اپنا اثر مرتب کر دیتا ہے۔ شعر، مصوری، خوش الحانی اور فن کی دیگر اقسام مخاطب کے ذہن پر لا شعوری طور پر اثر ڈالتی ہیں، یعنی مخاطب شخص کو احساس بھی نہیں ہو پاتا اور فن اپنا کام کر چکا ہوتا ہے۔ یہ بہترین تاثیر اور اثر انداز ہونے کا بہترین طریقہ ہے۔ اللہ تعالی نے اعلی و ارفع ترین مفاہیم کو بیان کرنا چاہا تو فصیح ترین طرز بیان یعنی قرآن کا انتخاب فرمایا۔ یہ ممکن تھا کہ اللہ تعالی دوسری معمولی باتوں کی طرح اسلامی تعلیمات کو بھی عام طرز بیان کے ذریعے پیش کر دیتا لیکن اس نے ایسا نہیں کیا۔ اللہ تعالی نے فصیح ترین اور پرکشش ترین پیرائے میں اسے قرار دیا۔ خود قرآن کہتا ہے کہ تم اس کے الفاظ جیسے الفاظ اور اس کی فنکارانہ ترکیب جیسی ترکیب نہیں لا سکتے اور اس کے مفاہیم کا تو خیر کہنا ہی کیا۔
خامنہ ای ڈاٹ آئی آر