فن کوئی ایسی دولت نہیں ہے جو مشقتوں کے ذریعے اور پسینہ بہا کر حاصل کر لی جائے۔ اگر انسان کے اندر فنکارانہ استعداد نہ ہو تو وہ کتنی ہی محنت کیوں نہ کرے اس وادی میں ابتدائی چند قدم سے آگے نہیں بڑھ پائے گا۔ یہ فنکارانہ استعداد فنکار کی محنت و مشقت کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ خداداد شئے ہے۔ اللہ تعالی تمام نعمتیں انسانوں کو عطا کرتا ہے۔ ممکن ہے کہ اس کا وسیلہ معاشرہ، ماں باپ، ماحول یا دیگر چیزیں ہوں۔ فنکار محنت کرتا ہے تاہم اس محنت اور بلند حوصلے کی نعمت بھی اسے اللہ تعالی سے ہی ملتی ہے۔ فنکار کو چاہئے کہ اپنے وجود کے اندر فن کے ارتقائی عمل کو جاری رکھے۔
ہر فنکار اپنے اندر ایک دنیا چھپائے ہوتا ہے اور یہ اس فن کی خصوصیت ہے جو اس کے وجود میں بسا ہوا ہے۔ اگر انسان کو فنکاروں کے دلوں کے اندر جھانکنے کا موقع ملے تو انہیں بڑی حیرت انگیز اور پر کشش وادی وہاں نظر آئے گی، غموں اور خوشیوں کا امتزاج اور تمناؤں، تشویشوں اور امنگوں کا آمیزہ۔ فن بڑا قیمتی گوہر ہے اور اس کی قیمت و ارزش کی وجہ یہ نہیں کہ دلوں اور نگاہوں کو جذب کر لیتا ہے کیونکہ بہت سی چیزیں ہیں جن کا فن سے تعلق نہیں ہے لیکن ان میں بھی نگاہوں اور دلوں کو جذب کر لینے کی خصوصیت ہوتی ہے، اس کی وجہ ہے فن کا عطیہ پروردگار اور موہبت الہی ہونا۔
خامنہ ای ڈاٹ آئی آر