فن ایک بڑی قابل افتخار حقیقت کا نام ہے تو ظاہر ہے کہ اگر کسی کو دیگر ثروتوں کی مانند یہ دولت اللہ تعالی کی جانب سے عطا کر دی جائے تو اسے اپنی متعلقہ ذمہ داریوں کا بھی احساس ہونا چاہئے۔ اللہ کی عطیات کے ہمراہ کچھ ذمہ داریاں بھی ہوتی ہیں۔ یہ ذمہ داریاں ضروری نہیں کہ سب کی سب دینی اور شرعی باتیں ہوں، ان میں ایسی ذمہ داریاں بھی ہیں جن کا سرچشمہ خود انسان کا دل ہوتا ہے۔ انسان کو آنکھیں دی گئی ہیں اور یہ ایسی نعمت ہے جو بعض افراد کو نہیں ملی ہے۔ ظاہر ہے کہ یہ آنکھیں جہاں انسان کے لئے لذتیں اور آسانیاں فراہم کرتی ہیں وہیں انسان کے دوش پر کچھ فرائض بھی عائد کر دیتی ہیں۔ "چو می بینی کہ نابینا و چاہ است"
یہ فریضہ ان آنکھوں کی وجہ سے ہے جو انسان کو دی گئی ہیں۔ ضروری نہیں ہے کہ دین انسان کو حکم دے اور اس کے بارے میں لازمی طور پر قرآن کی کوئی آیت نازل ہو۔ اس چیز کا ادراک قلب انسانی خود ہی کر سکتا ہے۔ دنیا میں کوئی بھی انسان ایسا نہیں ہوگا جو ایسے دولتمند انسان کی ملامت نہ کرے جو حاجتمندوں کی مدد نہ کرتا ہو بلکہ ان کا مذاق اڑاتا ہو۔ ممکن ہے کہ وہ دولت مند انسان یہ کہے کہ میں نے اپنی محنت سے یہ دولت کمائی ہے اور اس پر میرا حق ہے لیکن اس کی یہ بات قبول نہیں کی جاتی۔ یعنی جب بھی دولت، عطیہ اور کوئی الہی انعام ملتا ہے تو اس کے ساتھ کچھ نہ کچھ فرائض بھی عائد ہو جاتے ہیں ـ
خامنہ ای ڈاٹ آئی آر